Pury Khadam Hadeese nabwy

0

 پوری خادم حدیث نبوی میں مدرسه عربیہ تعلیم الاسلام آنند ( گجرات)



جوانی کی ابتداء: لڑکے کی جوانی شریعت میں مختلف علامتوں سے پہچانی جاتی ہے، احتلام کا ہو جانا یا اس سے کسی عورت کو حمل کا ٹھہر نا یا شہوت کے ساتھ انزال ہو جانا،لیکن اگر اس طرح کی کوئی علامت بلوغ ظاہر نہ ہو تو پندرہ سال پورے ہونے پر شریعت میں بالغ شمار ہوتا ہے۔ 

لڑکی کے بلوغ کی علامت حیض کا آنا یا احتلام ہو جانا یا حمل ٹھہر نا یا بیدای میں شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا، اور کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو پندرہ سال پر بالغہ شمار ہوگی۔

بالغ ہونے کے بعد وہ دونوں احکامات شرعیہ کے مکلف ہو جاتے ہیں، نماز ، روزہ اور دیگر احکام ان پر فرض ہو جاتے ہیں، اب اگر غفلت یا نادانی کی وجہ سے ان کے ادا کرنے میں کوتاہی کریں گے تو ان کی قضاء اور تلافی کرنا ضروری ہوگا۔

بالغ ہونے سے پہلے بچہ اپنے ماں باپ کے تابع تھا، شریعت کی طرف سے اس پر کوئی چیز فرض نہیں تھی ، مگر اب بالغ ہونے کے بعد وہ مستقل مرد شمار ہوتا ہے اور شریعت مطہرہ کے تمام احکام اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔

جوانی کی امنگیں : عربی زبان میں ایک حکیمانہ جملہ ہے: ” الشَّبَابُ شُعْبَةٌ مِّنَ الْجُنُونِ (یعنی جوانی جنون کا ایک حصہ ہے )، اور حقیقت یہ ہے کہ بچہ میں جوان ہوتے ہی قسم قسم کے جذبات اور طرح طرح کی اُمنگیں ابھرنی شروع ہوتی ہیں، اور ارد گرد کی سوسائٹی اور ملنے جلنے والوں کے ماحول کے مطابق ان کا اُبھار شروع ہوتا ہے، نو جوان بچہ کے لئے یہ نہایت خطرناک اور اہم موڑ ہے۔

جوانی کی صحیح حفاظت : ماں باپ کو چاہئے کہ بچوں کے جوان ہوتے ہی ان کی خوب دیکھ بھال رکھیں ، غلط قسم کے ساتھیوں اور دوستوں سے اس کو دور رکھنے کی پوری کوشش کریں، اسی طرح سینما، تھیٹر، فلم ، ناچ گانوں، ناول اور افسانوں ننگی تصاویر، اخلاق سوز چیزوں سے پوری طرح بچائیں۔ نیز عورتوں کے جمگٹھوں اور ان کی محفلوں میں آنے جانے اور نو عمرلڑکیوں کے ساتھ میل جول سے بہت دور رکھیں۔

نوجوان کو خود بھی ان تمام باتوں سے بے پناہ احتیاط کرنی چاہئے ، ورنہ اگر جوانی کی ابتداء ہی میں بگاڑ کی طرف چل پڑا تو پھر اس کو صیح رخ کی طرف موڑنا پہاڑ سے زیادہ بھاری ہے، اور عزت کے ختم ہونے کے ساتھ صحت وقوت کے ضائع ہونے کا بھی سخت خطرہ ہے۔ یہی ایک موقع ایسا ہے کہ اس میں بگاڑ مستقبل کی پوری زندگی کو برباد کرنے والا ہے، اس لئے کہ انسانی فطرت میں دو

ماڈے ودیعت کئے گئے ہیں، ایک خواہش نفسانی اور دوسرے مؤقت و محبت و انسیت کا ، اور جوانی کے شروع ہوتے ہی ان دونوں میں حرکت شروع ہوتی ہے اور اُو پر جن باتوں سے بچنے کو کہا گیا ہے ان چیزوں سے ان دونوں ماڈوں میں حرکت اور اُبھار آتا ہے، پھر عقل بھی اس موقع پر ناقص ہوتی ہے، اس لئے بہت جلد غلط جگہوں پر عشق و محبت کا تعلق ہو کر غلط جگہوں پر اپنی خواہش پوری کرنے کی کوشش کرے گا اور بدکاری میں مبتلا ہو جائے گا، اور اگر کسی غلط جگہ دوستی کا موقع ملا،

 یا اپنی طبیعت کے اعتبار سے بہت زیادہ جری اور بے باک نہیں ہے تو پھر اپنی خواہش کو پورا کرنے کے لئے غلط اور غیر فطری طریقے تلاش کرلے گا، اغلام جلق (لڑکوں سے بدفعلی کرنے کو اغلام کہتے ہیں، اور اپنے ہاتھ وغیرہ سے منی خارج کرنا جلق کہلاتا ہے ) اور اس طرح کی گندی عادتیں پڑکر دین اور دنیا دونوں کو برباد کرے گا، اور صحت ختم ہو جائے گی، بلکہ بہت سی دفعہ مستقبل میں شادی کے لائق نہیں رہے گا اور آہستہ آہستہ مرجھا جانے والے پھول کی طرح اس کی زندگی پر مردہ ہو جائے گی۔ 

نیز اس طرح کی غلط عادتوں سے بہت سی مرتبہ سوزاک اور آتشک جیسی مہلک بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں جس کا علاج بہت ہی دشوار ہے، اس لئے پندرہ سال کی عمر سے لے کر ہیں، بائیس سال کی عمر تک اس کا اہتمام کرنا چاہئے کہ انتہائی پاکیزہ کتابیں اور اچھا لٹریچر دیکھتا رہے اور صالحین کی مجلسوں میں آمد و رفت رکھے، اس مدت میں اگر اس نے اپنی صحت و جوانی سنبھال لی تو آئندہ کی پوری زندگی عافیت اور مزے کے ساتھ گزرے گی،

اور اگر اس مدت میں غلط محبتیں ملیں اور بری عادتیں پڑ گئیں تو خطرہ ہے کہ موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہو اور جینا اجیرن ہو جائے۔ جوانی کی حفاظت کس طرح کی جائے: بچے جب باشعور، سمجھدار ہو جائیں (جس کی عمر عموما سات آٹھ سال ہے) تو ان کو الگ الگ بستر پر سلانے کی عادت ڈالئے ، چاہے وہ محارم یعنی بھائی بہن ہی ہوں، ساتھ سونا شرعاً ممنوع ہے، نیز اس میں کسی وقت بھی اخلاقی بگاڑ کا اندیشہ ہے، پھر غیر محارم کے ساتھ اور بھی احتیاط ضروری ہے۔ نوعمر بچوں کے لئے بالکل خلوت اور تنہائی (اس طرح کہ اس کے کمرے میں کوئی دوسرا نہ ہو ) رہنا اور سونا بھی اچھا نہیں ، ورنہ اس سے ذہن میں انتشار پیدا ہوگا جو مختلف خطرات کا باعث ہوگا، 

سب کے ساتھ علیحدہ بستر پر سونا چاہئے۔ ابتدائی جوانی میں بدن کی صفائی خصوصاً اعضائے تناسل کی صفائی نہایت ضروری ہے، ورنہ میل کچیل جمع ہوگا ، کھجلی پیدا ہوگی اور جلد ( کھال) کی بیماریاں پیدا ہوں گی۔ نیز کھجانے سے شہوت ولذت پیدا ہو کر نقصان دہ اثرات ظاہر ہوں گے ، زیر ناف بالوں کو صاف کرتے رہنا بھی نہایت ضروری ہے۔


بال وغیرہ کی صفائی کی مدت: افضل یہ ہے کہ ہر ہفتہ بالخصوص جمعہ کے دن صفائی حاصل کرلے، یعنی ناخن ، مونچھ درست کر لے اور زیر ناف اور بغل کے بال کی صفائی کے بعد غسل


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
Post a Comment (0)
To Top