Pury Khadam Hadeese nabwy Part 2

0

 


پوری خادم حدیث نبوی میں مدرسه عربیہ تعلیم الاسلام آنند ( گجرات)


کرلے، زیر ناف اور بغل کے بال کی پاکیزگی ہر ہفتہ نہ کر سکے تو پندرہ میں دن میں کرلے، انتہائی مدت چالیس دن ہے، چالیس دن گزر جائیں اور صفائی حاصل نہ کرے تو گنہگار ہوگا۔


جوان بچوں کو کسی اچھے کام میں مشغول رکھا جائے ، بے کار رہنا بہت بری بات ہے، ایک دانا ( عقلمند ) نے کہا اور سچ کہا کہ : ” بے کاری بدترین مشغلہ ہے،


اس سے بہت جلد آوارگی پیدا ہو جاتی ہے“۔ برے دوستوں، بُرے ساتھیوں اور بری صحبت سے دور رہنا بہت ہی ضروری ہے، بری صحبت سے تو اچھے بھی بگڑ جاتے ہیں، پھر یہ تو نوعمر جوان ہیں۔ غلط لٹریچر، افسانے ، ناول، عشقیہ قصے کہانیاں، محبت نامے وغیرہ پڑھنا


نفسانی خواہش و میلان کو بھڑ کا کر آدمی کو غلط راستہ پر لے جاتا ہے، اس سے بچنا ماں باپ کو چاہئے کہ اولاد کی بہبود گی اور اصلاح و فلاح کے لئے ہمیشہ اللہ www.gra.com


نہایت ضروری ہے۔ اسی طرح سینما، تھیٹ، فلمی تصاویر دیکھنا، گانا بجانا، جوان لڑکیوں سے آنکھیں ملانا ، بدنگاہی وغیرہ کرنا، یہ سب باتیں زہر سے کم نہیں ، اس سے ہر شخص کو خصوصاً نو جوان کو بیچنا بہت ضروی ہے۔


اگر مکان میں نوکر چاکر یا نوکرانی مائیں وغیرہ آتی ہیں، تو ان سے گھر کے بچوں کے تعلقات پر کڑی نظر رکھنی چاہئے، اور نہ بعض مرتبہ وہ جنسی مذاق میں تباہ کر دیتے ہیں۔


کی وجہ سے احتیاط بھی نہیں کرے گا جس سے اعضاء ریکسہ بھی کمزور جائیں گے۔ اس لئے کہ غذائے انسانی کئی مرحلوں سے گزر کر منی بنتی ہے، جس میں خالق کائنات نے انسان بننے کی قوت رکھی ہے، اب اگر اتنا قیمتی جو ہر (منی) عقل شعہ ۶ کی کمی کی وجہ سے اعصاب کی کمزوری کے ساتھ ضائع ہونا شروع 72 / 13 ساغذامنی کے خزانہ کی طرف متوجہ ہوگی، اور خون سے تیار ہونے والے اعصاب واعضاء مضمحل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ اس نو عمر جو ان کو اپنی صحت وقوت کی حفاظت کرنی چاہئے اور غلط حرکتوں سے مادہ منویہ کو ضائع نہ کرنا چاہئے ، پھر جب کچھ مدت گزرنے کے بعد ازدواجی رشتہ قائم ہوگا تو وہ لطف ولذت اور سکون و راحت پائے گا جس کا تصور ممکن نہیں۔ البتہ جوان ہوتے ہی کسی جگہ نسبت طے ہو جائے تو اچھا ہے، تا کہ محبت اور فطری خواہش کے جذبہ کے لئے ایک مرکز ذہن میں مرکوز ہو جائے اور خیال کی دنیا ادھر اُدھر بھٹکنے اور غیروں کی طرف جانے سے محفوظ رہے، مگر یادر ہے کہ شادی سے پہلے (اگر چہ منگنی ہو جائے ) وہ اجنبی ہے، نکاح سے پہلے ہاتھ لگانا، گفتگو کرنا، اس کو دیکھنا نا جائز وحرام ہے۔


رشتہ طے کرنے کے آداب: لڑکے کے جوان ہونے کے بعد جب اس کی نسبت طے کی جائے تو بہتر یہ ہے کہ پہلے خود اس کی رائے معلوم ہو جائے ، اگر وہ خود کچھ نہ کہے تو اس کے ہم عمر دوستوں اور ساتھیوں کے ذریعہ اس کی دلی رغبت کا پتہ چلایا جائے۔


اس کی دلی رغبت کا کسی ذریعہ سے پتہ چل جائے تو اس کے اولیاء اس لڑکی اور اس کے خاندان کے حالات اور دینداری پر نظر کریں ، اسی طرح یہ بھی دیکھ لیں کہ ان دونوں میں نبھاؤ ہو سکے گا یا نہیں؟ اگر دونوں میں موافقت نظر آئے تو رشتہ طے کر دیں۔


یہاں اس بات کا خیال رہے کہ لڑکے کی رائے کے بالکل بر خلاف یا اس کی لاعلمی میں کسی جگہ رشتہ طے کر دینا عقلمندی کی بات نہیں ، اس لئے کہ زندگی بھر ان کو ساتھ رہنا ہے، ورنہ خطرہ ہے کہ ان میں بے لطفی پیدا ہوا اور جوڑ کے بجائے توڑ ہو جائے، لہذا اس کی زندگی کے مفاد کو سامنے رکھ کر اس کی خوشی سے رشتہ ملے کیا جائے ، نہاں ! اگر ماں باپ کو یہ اندازہ ہو کہ لڑکا اپنے نفس کی شرارت اور طبعی آزادی کی وجہ سے ہماری پسند کردہ اچھی جگہ کو چھوڑ کر کسی غلط جگہ اپنا رشتہ طے کرنا چاہتا ہے تو اس کو سمجھانا چاہئے اور جہاں رشتہ طے کرنا ہے وہاں کی خوبیاں اور فوائد ذہن نشین کرنا اخلاقی فریضہ ہے، اس طرح جنسی خوشی رشتہ بھی پیدا ہو جائے گا اور ماں باپ کی طرف سے دل بھی صاف رہے گا اور کوئی کدورت پیدا نہیں ہوگی۔


پھر رشتہ طے کرنے کے لئے حسب ذیل باتوں کا لحاظ کرنا بہتر ہے: لڑکی کی عمرلڑکے سے کچھ کم ہو ( زیادہ نہ ہو ) یعنی لڑکی کی عمر دو چار سال کم ہو۔ نو عمر لڑکے کے لئے کنواری لڑکی زیادہ مناسب ہے، تا کہ حدیث پاک کے ارشاد کے مطابق ان میں خوب محبت اور موافقت پیدا ہو سکے۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
Post a Comment (0)
To Top